زندگی جینے کا نام ہے۔ جو دن چلا گیا، اب وہ کھبی لوٹ کر نہیں آۓ گا۔ اور جو آنے والا کل ہے، اس کا کوئی بھی پتہ نہیں ہے۔ تو اس س حال ضروری ہوجاتا ہے۔ جو ماضی میں جیتے ہیں، وہ کھبی نہیں جیتی ہے اور جو مستقل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں، وہ بھی زندگی نہیں جی پاتے ہیں۔ جن لوگوں نے ترقی کے منازل طے کئے ہیں، وہ ہمیشہ حال میں جیتے ہیں، جن سے ان کا مستقبل بھی سنور جاتا ہے۔
مگر ہمارے یہاں حال میں کھبی جیا ہی نہیں جاتا ہے۔ لوگ یا تو ماضی کا دکھ لے کر جی رہے ہیں یا پھر وہ آنے والے ان دیکھے کل کے بارے میں فکر مند ہے، جس کی وجہ سے اندھیروں میں گرے ہوئے ہیں۔ لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہے کس وقت میں جینا، مگر پھر بھی پریشان ہے۔ ایسا معاشرہ کھبی بھی ترقی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا جہاں پر اصل زندگی اور اصل وقت کا ادراک نہ ہوں۔ آج میں جینے کا مطلب ہے کہ ساری ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔ کل کے لئے کچھ بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ آج ہی ہر قسم کی ترقی کو پایا جاسکتا ہے۔
کن قوموں کے نصیب میں یہ بات لکھی ہے کہ وہ حال میں جۓ۔ اس کا سیدھا سا جواب ہے وہ لوگ جن کا کوئی مقصد حیات ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ سارا کچھ نچھاور کرتے ہیں۔ دھوپ اور بارش کی پرواہ کئے بغیر وہ آگے بڑھ رہتے ہیں۔ وہ ماضی کو یاد رکھتے ہیں، مگر وہ نہیں جیتے ہیں۔ ان کی نظروں میں آنے والا کل بھی ہوتا ہے، مگر اس کے لئے صرف تیاریاں کرتے ہیں، وہ بھی جیتے نہیں ہے۔ اس قسم کی سوچ سے کام آسان سے آسان تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔
اس کے برعکس ہمارے یہاں شاندار ماضی کی باتیں ہوتی ہیں۔ ہاں، کسی حدتک یہ صحیح بھی ہے، مگر مکمل نہیں ہے۔ اگر ماضی شاندار تھا، تو کیوں تھا۔ آج کیوں نہیں ہے۔ اگر اس طرح سوچا جاۓ، تو ہر مشکل کا حل نکل سکتا ہے۔ ماضی میں لوگوں کے اندر کون سے اوصاف تھے، جن کی بدولت آسمان کو چھو گئے۔ اس کے برعکس آج کس چیز کی کمی ہے، جس کی وجہ سے کہ ہماری پہچان ہی کھو گئی ہے۔ کس چیز نے ہمیں بلندی سے اتار کر پستی کا شکار کردیا۔ اور ایک بات ہے کل اچھا ہوگا۔ کل تب تک اچھا نہیں ہوگا، جب تک ہم حال کو ٹھیک نہ کرے۔ ہم سے کہا گیا کہ مستقبل میں ہمارا راج ہوگا۔ آج پٹ رہے ہیں تو کل ضرور جیتے گے۔ اس قسم کی فرسودہ سوچ سے دل بہلاۓ جاتے ہیں اور کچھ بھی نہیں۔ جو آج محنت کرے گا، کل اس کا ہوگا۔ ماضی کی غلطیوں کو راہنما بنا کر، کسی بھی منزل کو پاسکتا ہے، مگر شرط یہ ہے کہ آج میں جیا جائے۔
لوگوں کے ذہنوں سے رچے بسے ہوۓ عقائد کی اصلاح کرنا بہت دشوار ہے۔ اس کے لئے کافی جتن کرنے پڑے گے۔ یہ کچھ دنوں کی بات نہیں ہے۔ یہ ایک لمبا عرصہ مانگتا ہے۔ مگر شروعات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک قدم ترقی کی طرف بہتر ہے ہزاروں باتوں سے جن کا پھل نہ ہوں۔ دنیا کے بیشتر ممالک اپنے لوگوں کی بہبودی کے لئے جی رہے ہیں۔ تو ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں۔ سارا یہی موجود ہے۔ ہمیں صرف آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے سارے وسائل کو ہم بھرپور طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں اور آج بھی اور آنے والا کل بھی بہترین کرسکتے ہیں۔ اگر آج یہ نیک کام ہم نہیں کرسکے، تو کل ہمارے لئے خوشی کی بات ہوگی۔
Follow Us
The Kashmir Pulse is now on Google News. Subscribe our Telegram channel and Follow our WhatsApp channel for timely news updates!