Unrequited Greetings - A Poem

خراب کو پھر بھی جمال ہی لکھا
میں نے تمہیں کمال ہی لکھا

بس تم سدھر جاوں اب تلک
میرے قلم نے تمہیں حلال ہی لکھا

Story continues below advertisement

بے چاری تنہا ہے انسانیت
سادگی کو اسکی میں نے ملال ہی لکھا

رنگین جوڈے اور مہنگی خوراک
اس غریب کو میں نے مثال ہی لکھا

آتش پھیل چکی ہے کونے کونے میں
میرے قید خانے نے تمہیں بحال ہی لکھا

جواب وہ رکھ دیتے ہیں سبھی اپنے اپنے
انہیں پھر بھی میں سوال ہی لکھا

کدھر بھٹک گیے ہو چال و چلن میں؟
خود کو میں نے زوال ہی لکھا

شمشاد ؔ رخسار کا ہے طوطلا بے شک
مگر لہو کا رنگ تمہارا لال ہی لکھا

Follow Us

The Kashmir Pulse is now on Google News. Subscribe our Telegram channel and Follow our WhatsApp channel for timely news updates!

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here