
خراب کو پھر بھی جمال ہی لکھا
میں نے تمہیں کمال ہی لکھا
بس تم سدھر جاوں اب تلک
میرے قلم نے تمہیں حلال ہی لکھا
بے چاری تنہا ہے انسانیت
سادگی کو اسکی میں نے ملال ہی لکھا
رنگین جوڈے اور مہنگی خوراک
اس غریب کو میں نے مثال ہی لکھا
آتش پھیل چکی ہے کونے کونے میں
میرے قید خانے نے تمہیں بحال ہی لکھا
جواب وہ رکھ دیتے ہیں سبھی اپنے اپنے
انہیں پھر بھی میں سوال ہی لکھا
کدھر بھٹک گیے ہو چال و چلن میں؟
خود کو میں نے زوال ہی لکھا
شمشاد ؔ رخسار کا ہے طوطلا بے شک
مگر لہو کا رنگ تمہارا لال ہی لکھا
Editor's Note
The Kashmir Pulse is now on Google News. Get latest news updates by subscribing to our Telegram handle or join our WhatsApp Group!