کچھ تم کہو کچھ ہم سُنے
آوں! دو پل کی شبنم سٌنے
ٹھر کر، سنبھل کر، دور کہیں
محجُور کی کوئی غزل سُنے
میں جانتا ہوں ناراض ہو تم
پھر بھی عشق کی ہم تم سُنے
با نقاب چہرے کی یہ
کھوئی ہوئی گُمسم سُنے
با وفا دل سے یہ ہم کچھ
گیت پیار کی یہ گُھن سنے
تھکے ہارے ہم باگ میں
کوئل کی یہ کو کو سُنے
آوں جانا! کہاں ہو تم؟
چلو تمہاری یہ تفسیر سُنے!