
اب اور کچھ نہیں ہے زندگی
یہ تمہارا احسان ہے زندگی
خوب خواب دکھادیے تم نے
لیکن بے اثر ہی گزاری زندگی
ہاں تھا وہ آئینہ صحیح بے شک
ہنسی کو ہنسی ہی دکھایا زندگی
مجھے آزادی کا شوق نہ تھا
پھر بھی آزادِ مگن تھی زندگی
نہ گھر کا پتہ، نہ گھر کی فکر
اب فکر پے فکر کیوں ہے زندگی ؟
لوٹ چکا ہوں وہاں سے کب کا
اب پہنچ چکا ہوں کہاں میں زندگی؟
تھا لفظ “آزمائش” کہاں ابھی تک؟
اب آزما رہا ہوں بے حساب زندگی
وہ جو “ہنسی” تھی سبھی چہروں پر
کب کی وہ جگہ کھوچکی ہے زندگی
تم بھی شمشادؔ مشغول تھیں اس دن
جس دن تماشائیوں کی گزاری تھی زندگی
Follow Us
The Kashmir Pulse is now on Google News. Subscribe our Telegram channel and Follow our WhatsApp channel for timely news updates!