
کچھ تو ہے جو چھپا رہا ہے وہ
یوں ہی نہیں پھر یاد آ رہا ہے وہ
میں جھوٹ بھی بولوں تو کیا ہوا
کون سا وعدہ سچا نبھا رہا ہے وہ
بے خودی کا زمانہ گزر نہ جائے کہیں
جام اپنے ہاتھوں سے پلا رہا ہے وہ
کیوں ہمیں ناز ہے انکی وفا پہ
وفا کے نام پہ ہمیں ستا رہا ہے وہ
میرا ایماں کامل گر نہیں تو کیا ہوا
پھر بھی مجھے اپنے در پہ جھکا رہا ہے وہ
میں اب یقین کا بھی یقین کیوں کروں
سب کے سامنے مجھے اپنا بتا رہا ہے وہ
ترکِ تعلق ہوا تو کیا ہوا
احسان آج بھی اپنے جتا رہا ہے وہ
وہ دعا قضا ہونے کو تھی میں نے مانگ لی
ہر شئی چھوڈ کے میرے حصّے میں آ رہا ہے وہ
Editor's Note
The Kashmir Pulse is now on Google News. Get latest news updates by subscribing to our Telegram handle or join our WhatsApp Group!